لندن میں جنگی امور سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سر پیٹرک سینڈرز کا کہنا تھا کہ روس سے جنگ ہوئی تو ملکی دفاع کیلئے برطانیہ کی ریزرو فوج بھی کم پڑ جائے گی اور لازم ہے کہ اس وقت قومی سطح پر شہریوں کے فوج میں بھرتی کرنے کی بنیاد رکھی جائے۔
انہوں ںے کہا کہ تین برسوں میں برطانوی فوج کو 1 لاکھ 20 ہزار تک لانا ہوگا جس میں عام فوج، ریزرو دستے اور ریٹائرڈ فوجی بھی شامل ہوں گے۔
جنرل سینڈرز کا کہنا تھا کہ مشرق اور شمالی یورپ میں روسی خطرے کو زیادہ شدت سے محسوس کرنے والے دوست ممالک نے قومی سطح پر موبیلائزیشن کی بنیاد پہلے ہی رکھ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 30 برسوں میں برطانوی فوج نصف کردی گئی ہے جبکہ نازک ورلڈ آرڈر کو ہمارے دشمن تباہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال سے واضح ہے کہ فوج جنگ شروع کرتی ہے اور عوامی فوج اسے جیتتی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل بائیر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ ان کا بھی اس میں کردار ہے کیونکہ اگلے 20 برسوں میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہوگا۔
دوسری جانب برطانیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف مبینہ طورپر شہریوں کو بھرتی کرنے کے حق میں نہیں مگر سمجھتے ہیں کہ تنازعہ کے وقت میں شہریوں کو بھی ملکی دفاع کیلئے شامل کیا جانا چاہیے۔
ادھر برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنرل سینڈرز کے بیان سے اتفاق نہیں کرتے، حکومت کے پاس نہ تو ایسی تجویز ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی فوج رضاکارانہ فورس ہے اور اس صورتحال کو بدلنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں اس وقت فوجیوں کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 2 ہزار 520 ہے۔