غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ، برطانیہ اسرائیل کی حمایت میں سامنے 

غیر ملکی خبر  رساں اآگیادارے کے مطابق برطانیہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات نسل کشی کے طور  پر نہیں لیے جا سکتے۔

 ترجمان فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کیس پر تحفظات ہیں، جنوبی افریقا نے عالمی عدالت میں کیس لا کر غلط اور اشتعال انگیز کام کیا۔

فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت کا فیصلہ

یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی درخواست پر اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق درخواست پر اپنے عبوری فیصلے میں قرار دیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے الزامات میں سے کچھ درست ہیں، اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دے۔

عالمی عدالت انصاف کے17 رکنی پینل میں سے 16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔

عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت اور 2 نے مخالفت کی جبکہ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 2-15 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔

عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلے میں کہا کہ حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرااسٹرکچر کا نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں۔

عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پرشہریوں کی اموات ہوئیں اور عدالت غزہ میں انسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے۔

عالمی عدالت انصاف نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی اسرائیلی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا اور قرار دیا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس خارج نہیں کریں گے، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں، اسرائیل کے خلاف کچھ الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات میں آتے ہیں۔