غزہ میں ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد بھی اسرائیل کی جانب سے قطر پر ثالثی کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ قطر حماس کی میزبانی کرتا اور حماس کو فنڈ دیتا ہے اس لیے وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بھی حماس پر زور ڈالے۔
دوسری جانب امریکی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں (سی آئی اے اور موساد) کے سربراہان فلسیطنی مزاحمتی تنظیم حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کے لیے قطری وزیراعظم سے آئندہ چند روز میں ملاقات کریں گے۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ سی آئی اے کے سربراہ یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
سی آئی اے کے سربراہ کی نقل و حرکت کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر خفیہ رکھا جاتا ہے تاہم وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے لیے تعینات عہدیدار بریٹ مک گروک اس ڈیل پر بات چیت کے لیے رواں ہفتے مصر اور قطر گئے تھے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کی درخواست پرعرب لیگ کا غیرمعمولی اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے، مستقل مندوبین کی سطح پر ہونے والے اجلاس کی سربراہی مراکش کرےگا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نومبر میں ہونے والی عارضی جنگ بندی اور 105 یرغمالیوں کی رہائی میں بھی سی آئی اے اور موساد کے سربراہان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کے تعداد 26 ہزار 453 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 64 ہزار 487 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔